ہنگامی اجلاس ''بین المذاہب کمیٹیوں میں نااہل لوگوں کی تقرریوں کیخلاف"

بمقام :  حلقہ ڈی ٹائپ کالونی فیصل آباد         زیراہتمام :  بین المذاہب امن اتحاد پاکستان  خصوصی تعاون: تنظیم مشائخ عظام پاکستان
زیر صدارت:  پیر اعجاز احمد المعروف باباجی سرکارصاحب (امیر حلقہ ڈی ٹائپ کالونی ومرکزی رکن تنظیم مشائخ عظام پاکستان )
شرکائے اجلاس :  پیر طریقت محمد رمضان شکوری،پیر طریقت محمد طفیل انور معصومی ،محمد طاہر ،ڈاکٹر محمد افضل ،چوہدری محمد الیاس نقشبندی،چوہدری محمدسلطان نقشبندی،چوہدری محمد رمضان نقشبندی،اور حاجی محمد افضل اور معززین علاقہ نے بھرپور شرکت فرمائی۔
اجلاس کا مقصد:  جید مشائخ (اولیاء اللہ ) اور لاکھوں نظریاتی مسلم لیگی افراد کی تجاویز اور مطالبات کو نظر انداز کرنا حکومت کی سنگین غلطی اور بدبختی کی علامت ہے ۔حکومت کویہ بھی باورکراناتھا کہ ہماری تمام ہمدردیاں مشائخ عظام کیساتھ ہیںاورتنظیم مشائخ عظام پاکستان کے فیصلہ پر لبیک کہتے ہوئے حکومت کیخلاف عدم اعتماد کا اعلان کر تے ہیں ۔اس موقع پر حکومت کی طرف سے کی جانیوالی سنگین غلطیوں کی نشاندہی کرنا بھی تھا اور بین المذاہب امن کمیٹیوں میں سیاسی بنیادوں پر نااہل افرادکی تقرریاں جوجگ ہنسائی کا باعث بن رہی ہیں ، حکومت نے فی الفورکوئی نوٹس نہیں لیا،اس سلسلے میں حکومت کو فوری نوٹس لینا چاہیے۔
شرکائے اجلاس کامشترکہ اعلامیہ :  
اس موقع پرعلاقائی قائدین نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ صو فی مسعوداحمد صدیقی لا ثانی سرکار  (چیئرمین بین المذاہب امن اتحاد پاکستان )نے سب سے پہلے بین المذاہب امن کمیٹی کا نظریہ پیش کیا اور امن و آشتی کے لئے عملی طور پر جد و جہد کی اور کئی سالوں کی محنت اور کاوشوں کے بعد مذاہب عالم اور مختلف مکاتب فکر کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا اور بین المذاہب امن اتحاد کے قیام کا اعلان بھی کیا گیا اوردسمبر2005میں  بین المذاہب امن کانفرنس الحمراء ہال لاہور میں شرکائ(مذاہب و مسالک کے رہنمائوں ) نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ سرکاری سطح پر بین المذاہب امن کمیٹی کا اعلان بھی کیا جائے ۔ لیکن چند مفاد پرست سیاستدانوں نے ان کمیٹیوں کو ذاتی مفادات اور سیاسی مقاصد کیلئے تشکیل دے دیا ۔مشائخ اور بین المذاہب امن اتحاد میں شامل اکابرین کو نظر انداز کر کے نا اہل افراد کوصر ف اور صرف سیاسی مقاصدکیلئے فوقیت دی گئی جس کے باعث عوام الناس میں یہ کمیٹیاں اپنی افادیت کھو چکی ہیں ۔ اندریں حالات یہ ہیں کہ انتہائی قلیل عرصہ میںبین المذاہب امن کمیٹیوں کے عہدیداران کی کر پشن اور لو ٹ مار کے باعث عوامی حلقوں کے احتجاج کے پیش نظر اب تک تین دفعہ کمیٹیاں معطل کر کے دوبارہ بنائی جا چکی ہیں لیکن انتہائی افسو س !کے یہ سلسلہ تاحال جاری و ساری ہے ۔ہماری تمام ہمدردیاں مشائخ عظام کے ساتھ ہیں اور ہم صوبائی مجلس شوری کے فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے ان کے ساتھ ہیں اور جید مشائخ اور لاکھوں نظریاتی مسلم لیگی افرادکی تجاویز اور مطالبات کو نظر انداز کر نا حکومت کی سنگین غلطی اور بد بختی کی علامت ہے ۔حکومت فی الفور بین المذاہب امن کمیٹیوں سے سیاسی ٹائوٹوں کو فارغ کرے اور میرٹ پر فیصلہ کرتے ہوئے محب وطن افراد کو نمائندگی دے تاکہ دنیامیں اسلام اور پاکستان کا بول بالا ہو۔

بین المذاہب اجلاس