ہنگامی اجلاس(سیاسی بنیادوںپر نااہل اورکرپٹ عناصرکوبین المذاہب امن کمیٹیوںکی سرپرستی دئیے جانے کیخلاف)

 بمقام :  حلقہ غلام محمد آباد فیصل آباد         زیراہتمام :بین المذاہب امن اتحا د پاکستان  خصوصی تعاون: تنظیم مشائخ عظام پاکستان
زیر صدارت:  پیر مشتاق احمدصدیقی نقشبندی (امیر حلقہ  غلام محمد آباد(دیگر حلقہ جات غازی آباد ،امین پور بنگلہ)
شرکائے اجلاس :   عاصم علی عاصی صاحب( صدر)، مرزا محمد رفیق صاحب،محمد عرفان، مولانا فقیر حسین صاحب چوہدری محمد اخترصاحب سمیت علاقے کی معروف ،سیاسی ،سماجی ،روحانی اور مذہبی شخصیات کیساتھ علاقے کے کونسلرز نے بھی بھرپور شرکت فرمائی ۔
اجلاس کا مقصد:  حکومت کویہ بھی باورکرانا کہ ہماری تمام ہمدردیاں مشائخ عظام کیساتھ ہیںاورتنظیم مشائخ عظام پاکستان کے فیصلہ پر لبیک کہتے ہوئے (ق ) لیگ کی حکومت کیخلاف عدم اعتماد کا اعلان کر تے ہیں ۔اس موقع پر حکومت کی طرف سے کی جانیوالی سنگین غلطیوں کی نشاندہی کرنا بھی تھا جس میں یہ بتایا گیا کہ بدنام زمانہ ،نام نہاد پیر محمد ابراھیم کی مسلسل حمایت کرنے کی وجہ سے چوہدری ظہیر الدین کی مقبولیت میں تیزی سے کمی آرہی ہے اور سیاسی بنیادوں پر نااہل اورکرپٹ عناصر کو بین المذاہب امن کمیٹیوںکی نہ صرف سرپرستی دی جارہی ہے جبکہ ان افرادکی تقرریاںنہ صرف جگ ہنسائی کا باعث بن رہی ہیں بلکہ حکومتی کارکردگی پر بھی شدید منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔جس کاتاحال حکومت نے فی الفورکوئی نوٹس نہیں لیا،اس سلسلے میں حکومت فوری نوٹس بھی لے۔حکومت کو یہ تاثر دینا کہ بین المذاہب امن کمیٹیوں کے نام پر بد نام زمانہ ،نااہل اور کرپٹ لوگوں کی شمولیت کا سلسلہ ختم کرکے ملکی سلامتی اور بقا کو یقینی بنایا جائے۔اولیاء اللہ کو دھوکہ دینے والے ہمارے حکومتی سیاسی رہنما نہیں ہو سکتے ،ہماری تمام وابستگیاں مشائخ عظام کیساتھ ہیں ۔ امن کمیٹیوں میںشامل نااہل اور کرپٹ عناصر کی سرپرستی ہرگز قبول نہیں،اس سلسلے میں جتنی بھی ورکنگ ہو اس میں مشائخ عظام سے مشاورت ضرور لی جائے ۔
شرکائے اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ :  
انہوںنے اپنے مشترکہ بیان میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ جب تک بین المذاہب امن کمیٹیوں سے نام نہاد،نااہل،سیاسی ٹائوٹ،بد کرداراور کرپٹ عناصر کا مکمل اخراج نہیں ہوجاتا اور حکومت تنظیم مشائخ عظام پاکستان سے رابطہ کرکے مشاور ت نہیں لے لیتی اس وقت تک ہمارا یہ احتجاج جاری رہے گا ۔ہم نے ملک وملت کی سلامتی کودائو پر نہیں لگنے دیں گے اور اپنے ذاتی اور سیاسی مفادات کے لئے بین المذاہب امن کمیٹیوں سے ناجائز فائدہ اٹھانے والوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے تاوقتیکہ حکومت صحیح اور نمائندہ مشائخ سے مشاورت نہیں لے لیتی ۔تنظیم مشائخ عظام نے اعلان کیا ہے کہ ان کمیٹیوں میں حصہ مت لیں ان میں شامل ہونا ہی ہماری بدنامی کا باعث ہے۔لاکھوں لوگ پیر ابراہیم کی مسلسل پشت پناہی کرنے کی وجہ سے چوہدری ظہیر الدین سے متنفر ہو کر اس کا ساتھ چھوڑ چکے ہیں اور مسلم لیگی کارکن اسے چوہدری صاحب کی سیاسی زندگی کی سب سے بڑی غلطی قرار دے رہے ہیں اور یہ کہا جا رہا ہے کہ انہوںنے اپنے کیرئیر کو دائو پر لگا دیا ہے۔ بعینہ اسی طرح امجد یٰسین کا وسیم صمد ہاشمی کو زبردستی مرکزی چئیرمین بنوانے کی کوششیں بھی ایک ہی ذہنیت کے لوگوں کا روپ بدل بدل کر آنے کے مترادف ہے۔تنظیم مشائخ عظام پاکستان کی جانب سے کئی سالوں سے وارننگ دی جا رہی تھی مگر کوئی نوٹس نہیں لیا گیا لہٰذا ہم نہ چاہتے ہوئے اس انتہائی اقدام پر مجبور ہوئے ہیں۔بین المذاہب امن کمیٹیوں کے نام پر نااہل اور کرپٹ عناصر کو بار بار مسلط کرنا اسلام اور پاکستان کی بدنامی کا باعث اور پارٹی سے غداری کے مترادف ہے اور اس کی سب سے بڑی وجہ بدنام زمانہ ،نام نہاد پیر محمد ابراھیم کی مسلسل حمایت کرنے کی وجہ سے چوہدری ظہیر الدین کی مقبولیت میںبھی تیزی سے کمی آرہی ہے اور ایک اور بڑی وجہ فیصل آباد کے ضلعی نائب ناظم میاں امجد یاسین بھی وسیم صمد ہاشمی کو زبردستی مرکزی چئیرمین بنوانے کی کوشش میں پنجاب کے بہت سے مشائخ کی
مخالفت اور لاکھوں مسلم لیگی ورکروں کی دل آزاری کا باعث بن رہے ہیں ۔ان وجوہات کی بنا پر نہ صرف قائد اعظم مسلم لیگ ق کو زبردست نقصان اٹھانا پڑھ رہا ہے بلکہ ملک و ملت کی سلامتی بھی دائو پر لگ رہی ہے اور یہ لوگ ملک کی بدنامی کا بھی باعث بن رہے ہیں جس کی بنا ء پرفیصل آباد کے مختلف حلقوں اور پنجاب کے کئی اضلاع کے مشائخ کا احتجاجاًمسلم لیگ ق سے علیحدگی اور تنظیم مشائخ عظام کا بھر پور ساتھ دینے کے اعلانات ہورہے ہیں اور احتجاج کا یہ سلسلہ دن بدن بڑھتا ہوا ملک کے دوسرے صوبوں تک بھی پھیل رہا ہے اور ملکی صورتحال مزید گھمبیر ہوتی جارہی ہے جس کے لئے حکومت کو ان واقعات کا سخت نوٹس لیتے ہوئے فوراًتنظیم مشائخ عظام پاکستان سے رابطہ کو یقینی بنا نے میں اب زیادہ دیر نہ کرے۔

بین المذاہب اجلاس