ہنگامی اجلاس گوجرہ (سیاسی بنیادوں پر امن کمیٹیوںمیں نااہل اورکرپٹ عناصر کوسرپرستی دینے کیخلاف)


مورخہ:     بمقام : گوجرہ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ     زیراہتمام :  بین المذاہب امن اتحاد پاکستان    خصوصی تعاون: تنظیم مشائخ عظام پاکستان
زیر صدارت:   پیر طریقت احسان الحق ساجد نقشبندی معصومی (ضلعی کوارڈینیٹر ومرکزی رکن بین المذاہب امن اتحاد پاکستان وتنظیم مشائخ عظام پاکستان  )
شرکائے اجلاس :  علاقے کی معروف ،سیاسی ،سماجی ،روحانی اور مذہبی شخصیات کیساتھ علاقے کے کونسلرز نے بھی بھرپور شرکت کی۔
اجلاس کا مقصد:  حکومت کویہ بھی باورکراناتھا کہ فیصل آباد کے ضلعی نائب ناظم میاں امجد یاسین بھی وسیم صمد ہاشمی کو زبردستی مرکزی چئیرمین بنوانے کی کوشش میں پنجاب کے بہت سے مشائخ کی مخالفت اور لاکھوں مسلم لیگی ورکروں کی دل آزاری کا باعث بن رہے ہیں ۔اس سلسلے میں ہماری تمام ہمدردیاں مشائخ عظام کیساتھ ہیںاورتنظیم مشائخ عظام پاکستان کے فیصلہ پر لبیک کہتے ہوئے (ق ) لیگ کی حکومت کیخلاف عدم اعتماد کا اعلان کر تے ہیں ۔اس موقع پر حکومت کی طرف سے کی جانیوالی سنگین غلطیوں کی نشاندہی کرنا بھی تھا جس میں یہ بتایا گیا کہ بدنام زمانہ ،نام نہاد پیر محمد ابراھیم کی مسلسل حمایت کرنے کی وجہ سے چوہدری ظہیر الدین کی مقبولیت میں تیزی سے کمی آرہی ہے اور سیاسی بنیادوں پر نااہل اورکرپٹ عناصر کو بین المذاہب امن کمیٹیوںکی نہ صرف سرپرستی دی جارہی ہے جبکہ ان افرادکی تقرریاںنہ صرف جگ ہنسائی کا باعث بن رہی ہیں بلکہ حکومتی کارکردگی پر بھی شدید منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔جس کاتاحال حکومت نے فی الفورکوئی نوٹس نہیں لیا،اس سلسلے میں حکومت فوری نوٹس بھی لے ۔حکومت کو یہ آگاہی بھی دینا تھی کہ تنظیم مشائخ عظام پاکستان ،قائد اعظم مسلم لیگ ورکرز اتحادکی احتجاجی تحریک یونین کونسل سطح سے شروع ہوکر پنجاب سطح تک پھیل چکی ہے۔اس تحریک کامقصد بھی یہی ہے کہ امن کے نام پر بین المذاہب کمیٹیوں میں بدکردار لوگوں کی سرپرستی ہمیں کسی صورت بھی قابل قبول نہیں ہے ۔
شرکائے اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ :  انہوںنے اپنے مشترکہ اعلامیے میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہم ملک وملت کی سلامتی کودائو پر نہیں لگنے دیں گے اور اپنے ذاتی اور سیاسی مفادات کے لئے بین المذاہب امن کمیٹیوں سے ناجائز فائدہ اٹھانے والوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے تاوقتیکہ حکومت صحیح اور نمائندہ مشائخ سے مشاورت نہیں لے لیتی ۔بین المذاہب امن کمیٹیوں کے نام پر نااہل اور کرپٹ عناصر کو بار بار مسلط کرنا اسلام اور پاکستان کی بدنامی کا باعث اور پارٹی سے غداری کے مترادف ہے۔تنظیم مشائخ عظام نے اعلان کیا ہے کہ ان کمیٹیوں میں حصہ مت لیں ان میں شامل ہونا ہی ہماری بدنامی کا باعث ہے۔لاکھوں لوگ پیر ابراہیم کی مسلسل پشت پناہی کرنے کی وجہ سے چوہدری ظہیر الدین سے متنفر ہو کر اس کا ساتھ چھوڑ چکے ہیں اور مسلم لیگی کارکن اسے چوہدری صاحب کی سیاسی زندگی کی سب سے بڑی غلطی قرار دے رہے ہیں اور یہ کہا جا رہا ہے کہ انہوںنے اپنے کیرئیر کو دائو پر لگا دیا ہے۔ بعینہ اسی طرح امجد یٰسین کا وسیم صمد ہاشمی کو زبردستی مرکزی چئیرمین بنوانے کی کوششیں بھی ایک ہی ذہنیت کے لوگوں کا روپ بدل بدل کر آنے کے مترادف ہے۔تنظیم مشائخ عظام پاکستان کی جانب سے کئی سالوں سے وارننگ دی جا رہی تھی مگر کوئی نوٹس نہیں لیا گیا لہٰذا ہم نہ چاہتے ہوئے اس انتہائی اقدام پر مجبور ہوئے ہیں۔ایک طرف ظہیر الدین نام نہاد پیر محمد ابراھیم نامی سیاسی ٹائوٹ کی ہر سطح پر حمایت کررہا ہے اور دوسری طرف فیصل آباد کے ضلعی نائب ناظم میاں امجد یاسین بھی وسیم صمد ہاشمی کو زبردستی مرکزی چئیرمین بنوانے کی کوشش میں پنجاب کے بہت سے مشائخ کی مخالفت اور لاکھوں مسلم لیگی ورکروں کی دل آزاری کا باعث بن رہے ہیں ۔ان وجوہات کی بنا پر نہ صرف قائد اعظم مسلم لیگ ق کو زبردست نقصان اٹھانا پڑھ رہا ہے بلکہ ملک و ملت کی سلامتی بھی دائو پر لگ رہی ہے اور یہ لوگ ملک کی بدنامی کا بھی باعث بن رہے ہیں جس کی بنا ء پرفیصل آباد کے مختلف حلقوں اور پنجاب کے کئی اضلاع کے مشائخ کا احتجاجاًمسلم لیگ ق سے علیحدگی اور تنظیم مشائخ عظام کا بھر پور ساتھ دینے کے اعلانات ہورہے ہیں اور احتجاج کا یہ سلسلہ دن بدن بڑھتا ہوا ملک کے دوسرے صوبوں تک بھی پھیل رہا ہے اور ملکی صورتحال کو مزید دھچکے لگنے سے پہلے ہی حکومت کو ان واقعات کا سخت نوٹس لیتے ہوئے فوراًتنظیم مشائخ عظام پاکستان سے رابطہ کو یقینی بنا ئے اور ان سے مشاورت لیکر پارٹی اور ملکی امن وسلامتی کو بھی استحکام بخشنے میں اہم کردار ادا کرے۔

بین المذاہب اجلاس