ہنگامی اجلاس(مسلم لیگ (ق)کی صوبائی حکومت پنجاب پر عدم اعتماد کااعلان)

 بمقام :  لاثانی سیکرٹریٹ فیصل آباد     زیراہتمام :  بین المذاہب امن اتحاد پاکستان    خصوصی تعاون: تنظیم مشائخ عظام پاکستان
زیر صدارت:  محترم صوفی مسعوداحمدصدیقی لاثانی سرکارصاحب (امیر تنظیم مشائخ عظام پاکستان وچیئرمین بین المذاہب امن اتحاد پاکستان )
شرکائے اجلاس :  تنظیم مشائخ عظام پاکستان میں شامل مختلف سلاسل طریقت کے مشائخ عظام (خلفاء ،مریدین و عقیدت مندو ں سمیت )،اراکین مسلم لیگ ورکرز اتحاد اور بین المذاہب امن اتحاد میں شامل مختلف مذاہب کے راہنمائوںکے خصوصی نمائندگان ،اراکین ،کوارڈینیٹرز واہم عہدیداران کی شرکت۔
اجلاس کے مقاصد :  آئندہ پاکستان مسلم لیگ (ق) کو ووٹ نہیں دئے جائیں گے ۔ملک گیر احتجاجی تحریک شروع کی جائیگی،اس تمام صورتحال کے ذمہ دار حکمران جماعت مسلم لیگ (ق) کے اہم عہدیداران ہیں،کیونکہ انہی کی وجہ سے پاکستان مسلم لیگ (ق) کی مقبولیت کا گراف تیزی سے گراچکے ہیں۔صدر اوروزیر اعظم فوری طور پر نوٹس لیں،کیونکہ وفاقی اورصوبائی حکومتیں بین المذاہب امن کمیٹیوںمیں نااہل،کرپٹ اوربدنام زمانہ لوگوںکو مسلسل شامل کرتی جارہی ہے جوکہ امن کے نام پر دھبہ لگتا جارہاہے ۔اس کے برعکس حقیقی اورجید مشائخ عظام جوکہ امن کے پیغامبر خاص طور پر تنظیم مشائخ عظام پاکستان کی طرف سے تجاویز دینے کے باوجود ان سے مشاورت تک نہیں کی جارہی ہے۔حکومت کو یہ بھی باور کرانا ہے کہ مشائخ عظام امن کے حقیقی پیامبر اورعوامی نمائندے ہوتے ہیں ،ان سے مشاورت اوران کی شمولیت کسی بھی شعبے کواستحکام اورترقی دینے کیلئے کامیابی کی کلید تصور کی جاتی ہے۔
تنظیم مشائخ عظام پاکستان کے اگلے لائحہ عمل کی تفصیل :  
٭…تنظیم مشائخ عظام پاکستان ہزاروں اولیا ء کرام ، مشائخ عظام و صوفیاء کرام پر مشتمل پاکستان میں واحد نمائندہ جماعت ہے جس میں اکثریت مشائخ عظام مسلم لیگی نظریات کے حامل ہیں۔یہی مشائخ عظام قائد اعظم اور امیر ملت سرکار  والی مسلم لیگ کے حقیقی وارثین ہیں۔انہی وجوہات کی بنا پر پاکستان مسلم لیگ (ق ) نے گزشتہ الیکشن میں تنظیم مشائخ عظام پاکستان کی حمایت و تائید سے بے شمار نشستوں میں کامیابی حاصل کی ۔پاکستان مسلم لیگ کے بے شمار امیدوار وں نے مشائخ عظام کے قدموں میں بیٹھ کر اپنی کامیابی کے لئے ووٹ حاصل کئے اور مشائخ کو یہ یقین دہانی کروائی کہ مشائخ کو تمام معاملات میں اعتماد میں رکھا جائے گا اور ان کی رائے کو نظرا نداز نہ کیا جائے گا۔ غرضیکہ بے شمار وعدے کئے جنھیں پورا نہ کیا گیا۔
٭…تنظیم مشائخ عظام پاکستان میں شامل پیر صاحبان وصوفیائے کرام نے صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار کی دینی ،مذہبی ،روحانی ،فلاحی و سماجی خدمات کو دیکھتے ہوئے انھیں تنظیم کا امیر منتخب کیا ۔امیر تنظیم نے ہی مختلف سلاسل کے مشائخ عظام جو مختلف سیاسی پارٹیوں (پاکستان مسلم لیگ(ن)،پاکستان پیپلز پارٹی ،متحدہ مجلس عمل ،تحریک انصاف،ایم کیو ایم وغیرہ وغیرہ )کو تنظیم مشائخ عظام پاکستان کے پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا اور انھیں عملی طور پر پاکستان مسلم لیگ (ق) کی حمایت کے لئے آمادہ کیا جس کی وجہ سے پاکستان مسلم لیگ (ق) بے شمار نشستیں جیتنے میں کامیاب ہوئی اور بالآخر مظبوط حکومت قائم کی ۔یہ سب مشائخ کی دعائوں ،روحانی تصرفات اور عملی تعاون کی بنا پر ممکن ہوا۔
٭…امیر تنظیم مشائخ عظام پاکستان نے سب سے پہلے پاکستان میں بین المذاہب امن اتحاد و کمیٹی کا نظریہ پیش کیا چونکہ انھیں روحانی طور پر حکم تھا اور ان کے آستانے سے تمام مذاہب کے لوگ فیض حاصل کر رہے ہیں۔عوام کی فلاح و بہبود کا کام بلا امتیاز(ہر رنگ ،نسل ،مذہب و مسلک کا بندہ)جاری و ساری ہے ۔ مختلف مذاہب و مسالک کے لوگ ایک ہی دسترخوان پر کھاتے پیتے ہیں جو کہ بلاشبہ بین المذاہب ہم آہنگی کا سبب ہے۔ صدیقی لاثانی سرکار نے متشدد لٹریچر ،فرقہ وارانہ فسادات کے خاتمہ اور امن و آتشی کے لئے عملی طور پر جد و جہد کی اورنام نہاد جہادی مسلح جتھوںپر اس وقت پابندی لگانے کا مطالبہ کیا جب کوئی ایسی بات سوچ بھی نہیں سکتا تھا کیونکہ ان مسلح جتھوں کو اس وقت حکومتی سرپرستی حاصل تھی۔آپ نے تمام مذاہب عالم کے راہ نمائوں ، مختلف ؛طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے اسکالرز اور دانشور حضرات کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا اور تنظیم مشائخ عظام پاکستان کے سالانہ کنونشن کے موقع پر تمام مذاہب کے راہنمائوں نے صدیقی لاثانی سرکار کی زیر سرپرستی و زیر قیادت بین المذاہب امن اتحا دکی بنیاد رکھی اور آپ کو چئیرمین منتخب کیا۔بین المذاہب امن اتحاد کے زیر اہتمام عوامی سطح پر شعور اجاگر کرنے کے لئے بے شمار کنونشن ،سیمینارزاور فنکشنز کاانعقاد کرایا گیا ۔ آپ کی ان خدمات کو دیکھتے ہوئے بے شماروزراء ،مشیران، ایم این اے حضرات ،ایم پی اے حضرات ،مختلف مذاہب کے راہ نما(عیسائی ،سکھ،ہندو،پارسی،بہائی وغیرہ )،مختلف مسالک (اہل سنت و جماعت ،اہل حدیث ،دیو بند ،وہابی،بریلوی ،اہل تشیع وغیرہ )سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام،سماجی و دینی شخصیات ،وکلاء و ڈاکٹر صاحبان کی تنظیموں ،مختلف نیم سرکاری و غیر سرکار ی تنظیموں نے تحریری طور پر صدیقی لاثانی سرکار کی توثیق بطور چئیر مین بین المذاہب امن کمیٹی کی سفارشات حکومت کی دیں۔ لیکن چند مفاد پرست سیاستدانوں نے ان کمیٹیوں کو ذاتی مفادات اور سیاست کی نذر کر دیا جس سے ان کمیٹیوں نے اپنی افادیت کھو دی۔ اور مشائخ عظام کی بجائے ایسے کرپٹ اور بدنام زمانہ لوگوں کو منتخب کیا گیا جن کا مذہب و مسلک سے دور کا بھی تعلق نہ تھا ۔ ایسے لوگوں کی کارکردگی سے حکومت اچھی طرح واقف ہے ۔ ا نہی افراد کی حرکتوں کی وجہ سے اب تک تین دفعہ کمیٹیاں معطل کی جا چکی ہیں۔
٭…پاکستان مسلم لیگ(ق) اپنے دور اقتدار میں عوام میں اپنی جڑیں مظبوط نہ کر سکی ہے اور اس کی وجہ چوہدری ظہیر الدین جیسے افراد ہیںجو کہ جماعت کو مظبو ط کرنے کی بجائے اپنے ذاتی مفادات کو ترجیح دیئے ہوئے ہیں۔اور مولوی ابراھیم جیسے کرپٹ افراد کی پشت پناہی کی وجہ سے عوام الناس میں پاکستان مسلم لیگ (ق) کی جڑیں کھوکھلی ہو چکی ہیں۔مشائخ عظام نے بارہا مسلم لیگی اکابرین اور قائدین کو اس بات کا احساس دلایا کہ نظر یہ آتا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ق) کو ایک سازش کے تحت مسلسل نقصان پہنچایا جا رہا ہے ۔مختلف اوقات میں مشائخ عظام نے مولوی ابراھیم کی معطلی کا مطالبہ کیا کیونکہ مشائخ ایسے کرپٹ انسان کی موجودگی میں پاکستان مسلم لیگ (ق) علماء مشائخ ونگ کے ساتھ تعاون کرنے کو تیار نہ ہیں مگر چوہدری ظہیر الدین نے مشائخ کی اتنی بڑی جمعیت کو نظر انداز کر کے اپنے ذاتی مقاصد کے لئے مولوی ابراھیم کی سرپرستی جاری رکھی اور مسلم لیگی اکابرین کو اصل صورت حال سے آگاہ نہ کیا۔جس سے مشائخ اور ان سے وابستہ لاکھوں افراد متنفر اور بددل ہو کر پاکستان مسلم لیگ (ق) سے مستعفی ہو گئے جس نے پاکستان مسلم لیگ (ق) کے ووٹ بینک کو تباہ کیا۔
٭… تنظیم مشائخ عظام پاکستان نے اپنی رائے و تجاویز اور شکایات و مطالبات حکومت تک پہنچانے کی ذمہ داری امیر تنظیم صدیقی لاثانی سرکار کے سپرد کی ۔امیر تنظیم نے حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے ہر سطح پر بے شمار وزرائ، مشیران ، ایم این اے حضرات، ایم پی اے حضرات سے ملا قاتیں کیں اور انھیں حالات کی سنگینی سے مطلع کیا۔مگر کسی نے مشائخ کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں کا نوٹس نہ لیا۔سادہ لوح مشائخ عظام کو ہر بار ایک اور موقع دینے پر رضامند کر لیا مگر درحقیقت مشائخ عظام کو دھوکہ دیا۔کیا اولیا ء اللہ کو دھوکہ دینا سیاسی بصیرت ہے ۔ نواز حکومت کا خاتمہ بھی انھی وجوہات کی بنا پر ہو اکہ مشائخ عظام کے ساتھ نا انصافی کی گئی ۔مشائخ عظام کی دعائوں اور تصرفات کی بنا پر ہی نواز حکومت ختم ہوئی اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کو اقتدار دیا گیا۔پاکستان مسلم لیگ (ق) بھی انہی کے نقش قدم پر چل رہی ہے۔ مشائخ  مسلم لیگی اکابرین اور قائدین کوحالات سے آگاہ کرکے حجت پوری کر چکے ہیں۔لہذا ! اب مشائخ عظام عدم اعتماد کا اعلان کرنے میں حق بجانب ہیں۔

بین المذاہب اجلاس