ہنگامی اجلاس(بین المذاہب امن کمیٹیوں میں نااہل اورکرپٹ لوگوںکو سرپرستی دئیے جانے کیخلاف)

 بمقام :  اہلیان 224اور 225ملکھانوالا  فیصل آباد     زیراہتمام :  بین المذاہب امن اتحاد پاکستان    خصوصی تعاون: تنظیم مشائخ عظام پاکستان
زیر صدارت:  عبدالخالق سابی (امیر حلقہ  224اور 225ملکھانوالا  )
شرکائے اجلاس :  علاقے کی معروف ،سیاسی ،سماجی ،روحانی اور مذہبی شخصیات کیساتھ علاقے کے کونسلرز نے بھی بھرپور شرکت فرمائی ۔
اجلاس کا مقصد:  حکومت کویہ بھی باورکراناتھا کہ ہماری تمام ہمدردیاں مشائخ عظام کیساتھ ہیںاورتنظیم مشائخ عظام پاکستان کے فیصلہ پر لبیک کہتے ہوئے (ق ) لیگ کی حکومت کیخلاف عدم اعتماد کا اعلان کر تے ہیں ۔اس موقع پر حکومت کی طرف سے کی جانیوالی سنگین غلطیوں کی نشاندہی کرنا بھی تھا جس میں یہ بتایا گیا کہ بدنام زمانہ ،نام نہاد پیر محمد ابراھیم کی مسلسل حمایت کرنے کی وجہ سے چوہدری ظہیر الدین کی مقبولیت میں تیزی سے کمی آرہی ہے اور سیاسی بنیادوں پر نااہل اورکرپٹ عناصر کو بین المذاہب امن کمیٹیوںکی نہ صرف سرپرستی دی جارہی ہے جبکہ ان افرادکی تقرریاںنہ صرف جگ ہنسائی کا باعث بن رہی ہیں بلکہ حکومتی کارکردگی پر بھی شدید منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔جس کاتاحال حکومت نے فی الفورکوئی نوٹس نہیں لیا،اس سلسلے میں حکومت فوری نوٹس بھی لے۔
معززین علاقہ کامشترکہ اعلامیہ :  
انہوںنے کہاکہ بین المذاہب امن کمیٹیوں کے نام پر نااہل اور کرپٹ عناصر کو بار بار مسلط کرنا اسلام اور پاکستان کی بدنامی کا باعث اور پارٹی سے غداری کے مترادف ہے ۔ایک طرف ضلعی نائب ناظم میاں امجد یاسین بھی وسیم صمد ہاشمی کو زبردستی مرکزی چئیرمین بنوانے کی کوشش میں اوردوسری طرف ظہیر الدین نام نہاد پیر محمد ابرھیم نامی سیاسی ٹائوٹ کی ہر سطح پر حمایت کرکے پنجاب کے بہت سے مشائخ کی مخالفت اور لاکھوں مسلم لیگی ورکروں کی دل آزاری کا باعث بن رہے ہیں ۔تنظیم مشائخ عظام نے اعلان کیا ہے کہ ان کمیٹیوں میں حصہ مت لیں ان میں شامل ہونا ہی ہماری بدنامی کا باعث ہے۔لاکھوں لوگ پیر ابراہیم کی مسلسل پشت پناہی کرنے کی وجہ سے چوہدری ظہیر الدین سے متنفر ہو کر اس کا ساتھ چھوڑ چکے ہیں اور مسلم لیگی کارکن اسے چوہدری صاحب کی سیاسی زندگی کی سب سے بڑی غلطی قرار دے رہے ہیں اور یہ کہا جا رہا ہے کہ انہوںنے اپنے کیرئیر کو دائو پر لگا دیا ہے۔ بعینہ اسی طرح امجد یٰسین کا وسیم صمد ہاشمی کو زبردستی مرکزی چئیرمین بنوانے کی کوششیں بھی ایک ہی ذہنیت کے لوگوں کا روپ بدل بدل کر آنے کے مترادف ہے۔تنظیم مشائخ عظام پاکستان کی جانب سے کئی سالوں سے وارننگ دی جا رہی تھی مگر کوئی نوٹس نہیں لیا گیا لہٰذا ہم نہ چاہتے ہوئے اس انتہائی اقدام پر مجبور ہوئے ہیں۔یہ کرپٹ اوربد نام زمانہ لوگ اپنے اپنے سیاسی مقاصد کے لئے اور ذاتی مفادات حاصل کررہے ہیں انہیں ملکی سلامتی سے کچھ غرض نہیں ہے جبکہ ان وجوہات کی بنا پر نہ صرف قائد اعظم مسلم لیگ ق کو زبردست نقصان اٹھانا پڑھ رہا ہے بلکہ ملک و ملت کی سلامتی بھی دائو پر لگ رہی ہے اور یہ لوگ ملک کی بدنامی کا بھی باعث بن رہے ہیں جس کی بنا ء پرفیصل آباد کے مختلف حلقوں اور پنجاب کے کئی اضلاع کے مشائخ کا احتجاجاًمسلم لیگ ق سے علیحدگی اور تنظیم مشائخ عظام کا بھر پور ساتھ دینے کے اعلانات کر دئیے ہیںاب جبکہ ہم صرف اور صرف ملک و ملت کی بقا اور سلامتی کو پیش نظر رکتھے ہوئے ایک بار پھرہم حکومت سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ فی الفور بین المذاہب امن کمیٹیوں کوصوبائی اور وفاقی سطح پر موثر بنانے کے لئے مشائخ عظام کی سرپرستی میں دیا جائے ۔   

بین المذاہب اجلاس