ہنگامی اجلاس(سیاسی بنیادوں پر امن کمیٹیوں میں نااہل لوگوں کی تقرریوں کیخلاف)

 بمقام : چک نمبر 73گ۔ب گڈیاں جڑانوالہ فیصل آباد     زیراہتمام :  بین المذاہب امن اتحاد پاکستان    خصوصی تعاون: تنظیم مشائخ عظام پاکستان
زیر صدارت:  ماسٹر منیر احمد نقشبندی (امیر حلقہ  چک نمبر 73گ۔ب گڈیاں جڑانوالہ  )
شرکائے اجلاس :  قاری محمد رفیق نقشبندی،محمد صدیق نقشبندی،محمد اکرم نقشبندی اورعلاقے کی معززسماجی،روحانی،مذہبی اور سیاسی شخصیات نے بھی شرکت فرمائی ۔
اجلاس کا مقصد:  حکومت کویہ بھی باورکراناتھا کہ ہماری تمام ہمدردیاں مشائخ عظام کیساتھ ہیںاورتنظیم مشائخ عظام پاکستان کے فیصلہ پر لبیک کہتے ہوئے (ق ) لیگ کی حکومت کیخلاف عدم اعتماد کا اعلان کر تے ہیں ۔اس موقع پر حکومت کی طرف سے کی جانیوالی سنگین غلطیوں کی نشاندہی کرنا بھی تھا جس میں یہ بتایا گیا کہ بدنام زمانہ ،نام نہاد پیر محمد ابراھیم کی مسلسل حمایت کرنے کی وجہ سے چوہدری ظہیر الدین کی مقبولیت میں تیزی سے کمی آرہی ہے اور سیاسی بنیادوں پر نااہل اورکرپٹ عناصر کو بین المذاہب امن کمیٹیوںکی نہ صرف سرپرستی دی جارہی ہے جبکہ ان افرادکی تقرریاںنہ صرف جگ ہنسائی کا باعث بن رہی ہیں بلکہ حکومتی کارکردگی پر بھی شدید منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔جس کاتاحال حکومت نے فی الفورکوئی نوٹس نہیں لیا،اس سلسلے میں حکومت فوری نوٹس بھی لے ۔حکومت کو یہ آگاہی بھی دینا تھی کہ تنظیم مشائخ عظام پاکستان ،قائد اعظم مسلم لیگ ورکرز اتحادکی احتجاجی تحریک یونین کونسل سطح سے شروع ہوکر پنجاب سطح تک پھیل چکی ہے۔اس تحریک کامقصد بھی یہی ہے کہ امن کے نام پر بین المذاہب کمیٹیوں میں بدکردار لوگوں کی سرپرستی ہمیں کسی صورت بھی قابل قبول نہیں ہے ۔
معززین علاقہ کامشترکہ اعلامیہ :  
علاقائی قائدین نے اپنے مشترکہ اعلامیے میں کہا کہ امن کے نام پر بین المذاہب کمیٹیوں میں بدمعاش لوگوں کی سرپرستی ہمیں کسی صورت بھی قابل قبول نہیں ہے اور ایک کرپٹ شخص اپنے گھر کو امن کا گہوارہ نہیں بنا سکتا تو وہ ملک کو امن کا گہوارہ کیسے بنائے گا ؟اور ایسے کرپٹ ،بدنام زمانہ ،بدکردار اور بے دین لوگ جن کا مذہب سے بھی دور دور تک کا تعلق نہیں ہے اور نائب ناظم فیصل آباد میاں امجد یاسین  صرف اپنے سیاسی مقاصد کے لئے وسیم صمد ہاشمی کوزبردستی وفاقی چیئرمین بنانے پر بضد ہیں اور دوسری طرف ظہیر الدین چوہدری نام نہاد اور نااہل شخص مولوی ابراھیم نامی شخص کو امن کے نام پر قائم ہونیوالی کمیٹیوں میں مرکزی عہدے دینے پر اپنا اثرورسوخ استعمال کررہے ہیں ۔ایسے سیاسی ٹائوٹ جو ملکی مفادات کو قربان کرکے صرف اور صرف اپنے ذاتی مقاصدحاصل کرنے پر بضد ہوں ان سے امن وسلامتی اور خوشحالی کے لحاظ سے بہتری کی کیا امید کی جاسکتی ہے ؟۔ہم حکومت سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ فی الفور مشائخ عظام سے رابطہ کو یقینی بنائے اور امن کے نام پر قائم ہونیوالی بین المذاہب کمیٹیوں میں ٹائوٹوں کی بجائے صحیح مشائخ عظام سے مشاورت لیکر انہیں نمائندگی دے ۔اور جب تک حکومت مشائخ سے رابطہ کو یقینی نہیں بنائے گی یہ تحریک دن بدن زور پکڑتی جائے گی ۔

بین المذاہب اجلاس