بین المذاہب امن کانفرنس

 6جون 2004ء   ہالی ڈے ان ہوٹل، لاہور        زیر اہتمام:تنظیم مشائخ عظام پاکستان    خصوصی تعاون :  بین المذاہب امن اتحاد پاکستان
زیر صدارت: صو فی مسعود احمد صدیقی لا ثانی سرکار( امیر تنظیم مشائخ عظام پاکستان،چیئرمین بین المذاہب امن اتحاد پاکستان)
مہمانان گرامی:مسز جوئیس روفن جولیس (منسٹر میناریٹیزافیئرز پنجاب ) ،مسز ستارہ فیاض (ممبر صو بائی اسمبلی )، سردار گورمیت سنگھ(نائب صدر مسلم سکھ فیڈریشن)، سائمن ڈبلیو جانسن( کوارڈینیٹر گاسپل چرچ لاہور)، ڈاکٹر منوہر چاند (ہندو کمیونٹی )ڈاکٹر روحیاء موفندی(بہا ئی کمیونٹی)، ڈاکٹر ماریہ اروڑا(کرسچن کمیونٹی)،ریاض شاہد (سیکرٹری جنرل بہائیان لاہور)
 کانفرنس کے مقاصد:پاکستان کی مختلف مذہبی کمیونٹیز سکھ ،پارسی ،ہندو ،کرسچن ،اور مسلم اسکالرز کے درمیان پاکستان کے سب سے حساس مو ضو ع ''مذہبی منافرت اوردہشت گردی کی موجودگی میں امن کیسے؟ ''کے موضوع پر مشترکہ لائحہ عمل کی تیاری اور مذہبی منافرت کے خاتمہ کے لئیے مشترکہ جدوجہد کرنے کا اعلامیہ تھا۔جناب صدیقی لاثانی سرکار نے کہا کہ ہم چاہتے ہیںکہ مذہبی منافرت اور دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے مل بیٹھنے کی ضرور ت ہے پاکستان کااستحکام مذاہب کے درمیان محبت کے فروغ سے ممکن ہے ۔کانفرنس میں ان عوامل پر بحث کی گئی جو معاشرہ میں اختلاف  ،عدم احترام اور غیر منصفانہ رویوں کا باعث بنتے ہیںکانفرنس کے اختتام پر مذہبی منافرت ،دہشت گردی اور بدامنی کی وجوہات پر نتیجہ خیز گفتگو کے بعد تمام مذاہب کے اسکالرزکا۔۔۔۔۔۔ مشترکہ اعلامیہ ……قیام امن اور شعور کی بیداری کے لیے اعتدال پسندی پر عمل کرتے ہوئے معاشرتی زندگی کو صحت مند بنانے کی ضرورت ہے جس کے لیے آپس میں سنجیدگی ،اخلاص اور وسیع النظری سے باہمی تعاون کو بڑھایا جائے ۔استحکام پاکستان کے لیے تمام مذاہب انفرادی اور اجتماعی طور پر انسانی حقوق کی پامالی ،عدم مساوات و تحفظ ،غیر انسانی سلوک ،تشدد ،دہشت گردی اور شر انگیزی کے خلاف متحد ہو کرمشترکہ لائحہ عمل کا اعلان کریں ۔زہریلے لٹریچرکا سد باب تمام مذاہب کی عبادت گاہوں کے احترام اور باہمی احترام کا فروغ مل بیٹھ کر ہی ممکن ہے۔  مذہبی منافرت کے خاتمہ کیلئے آئندہ اسی طرح مختلف شہروں میں کانفرنسز کا انعقاد کر کے عوام الناس میں شعور بیدار کیا جائے گا۔

امن کانفرنس