سانحہ پشاور چرچ کی یاد میں ایک تعزیتی پروگرام

   مورخہ 29-09-2013بروز اتوار کو بین المذاہب امن اتحاد پاکستان اور نیشنل مینارٹیز الائنس آف پاکستان کے زیر اہتمام سانحہ پشاور چرچ میں مرنے والوں کی یاد میں ایک تعزیتی پروگرام کا انعقاد پینٹو گرائونڈ برکت پورہ فیصل آباد میں کیا گیا۔ اس تقریب میں کرسچین کمیونٹی کے مختلف راہنمائوں نے شرکت کی جن میں بشپ لارڈ شمس پرویز، بشپ افتخار اندریاس (بشپ آف ایشیائ)، جوئیل عامر سہوترا (سابقہ ایم پی اے)، لالہ روبن ڈانیال نے کی ۔ اس کے علاوہ میاں عبدالمنان ایم پی اے اور سابقہ سٹی ناظم فیصل آباد نے بھی شرکت کی۔ کرسچین کمیونٹی کی طرف سے خصوصی دعوت پر جناب صاحبزادہ شبیر احمد نے بھی اس پروگرام میں شرکت کی۔  
    مقررین نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے  سانحہ پشاور چرچ بم بلاسٹ میں مرنے والوں کیلئے خصوصی دعائیں کی ۔ سانحہ میں جاں بحق ہونے والوں کیلئے ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔ مقررین نے کہا کہ اقلیتوں پر خودکش حملے امن کو تباہ کرنے اور ملک میں مذہبی منافرت پھیلانے کی سازش ہے۔ حکومت عوام کی حفاظت کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔ دہشت گردی کے پے در پے واقعات نے عوام کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے اور ایک دن ضرور رنگ لائے گا۔ مذہب، رنگ، نسل بعد میں ہے سب سے پہلے ہمارے لئے اہم چیز پاکستان ہے۔ دہشت گردوں کے گروپوں سے آہنی ہاتھ سے نمٹنا چاہئے کیونکہ وہ بزدل ہیں اور وہ بزدلوں کی طرح نہتے عوام پر حملے کرتے ہیں اور ان سے نمٹنے کی ذمہ داری حکومت کی ہے۔
    صاحبزادہ شبیر احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب آپ کے ساتھ اس دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ اسلام میں خودکش حملے حرام ہیں۔  اسلام میں کسی کی جان،مال اور عزت و آبرو لوٹنے کی  اجازت نہیںہے اور نہ ہی حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے کوئی ایسی تعلیم دی اور نہ وہ دے سکتے ہیں کیونکہ وہ امن کے شہزادے ہیں۔ آج تک جتنے بھی انبیاء کرام علیہم السلام اور اولیاء کرام آئے انہوں نے امن کا ہی درس دیا۔ نبی اکرمۖ نے ایک خط لکھا تھا۔ آپۖ نے اس خط میں یہ لکھا تھا:
''یہ پیغام محمد ابن عبداللہۖ کی طرف سے عیسائیت قبول کرنے والوں کیلئے ہے، ان کے ساتھ ہیں خواہ وہ دور ہوں یا نزدیک۔ یہ ایک عہد ہے کہ ہم بے شک میں' میرے خدمت گار' مددگار اور پیروکار ان کا تحفظ کریں گے، کیوں کہ عیسائی میرے شہری بھی ہیں۔ اور خدا کی قسم میں اس بات سے پرہیز کروں گا جو انہیں ناخوش کرے۔ ان پر کوئی جبر نہیں ہوگا۔ نہ ان کے منصفوں کو ان کے عہدوں سے ہٹایا جائے گا اور نہ ہی ان کے راہبوں کو خانقاہوں سے۔ ان کی عبادت گاہوں کو کوئی بھی تباہ نہیں کرے گا، نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔ اور نہ ہی وہاں سے کوئی شے مسلمانوں کی عبادت گاہوں میں لے جائی جائے گی۔ اگر کسی نے وہاں سے کوئی چیز لی تو وہ خدا کا عہد توڑنے، اور اس کے نبیۖ کی نافرمانی کا مرتکب ہوگا۔ بے شک وہ میرے اتحادی ہیں۔ اور انہیں ان تمام کے خلاف میری امان حاصل ہے، جن سے وہ نفرت کرتے ہیں۔ کوئی بھی انہیں سفر یا جنگ پر مجبور نہیں کرے گا۔ بلکہ مسلمان ان کیلئے جنگ کریں گے۔ اگر کوئی عیسائی عورت، کسی مسلمان سے شادی کرے گی تو ایسا اس کی مرضی کے بغیر ہرگز نہیں ہوگا۔ اور اس عورت کو عبادت کیلئے، گرجا گھر جانے سے نہیں روکا جائے گا۔ ان کے گرجا گھروں کا احترام کیا جائے گا۔ انہیں گرجا گھروں کی مرمت یا اپنے معاہدوں کے احترام سے نہیں روکا جائے گا۔ قوم میں سے کوئی بھی فرد یعنی کوئی بھی مسلمان روزِ قیامت تک اس معاہدے سے روگردانی نہیں کرے گا۔''  السماحتہ الاسلمیة، الدکتور محمد عمارة، (ص22-25) شرکة نحضة مصر القاھرہ طبعة الولیٰ۔ 2006م
    ہمارے مرشد' پیشوا و راہنماء صوفی مسعود احمد صدیقی المعروف لاثانی سرکار نے بھی ہمیں یہی تعلیم دی کہ انسانیت پہلے ہے اور مذاہب بعد میں ہیں۔ اور میں یہ دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ اپنے محبوبوں اور حبیبوں کے صدقے شر پسند لوگوں کو نیست و نابود فرمائے اور  شہداء کی مغفرت اور بلند درجات عطا فرمائے اور پاکستان کو امن و سکون عطا فرمائے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین

امن کانفرنس