بین المذاہب امن اتحاد مکالمہ اور ادبی مشاعرہ

دنیا میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی اور فرقہ واریت کے خاتمہ کیلئے اسوہ رسول ۖ اور صوفیانہ طرز فکر کو اپنانا ہو گا۔صو فی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار

صوفی مسعود احمد صدیقی کی بین المذاہب اور فلاحی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔نذیر قیصر
صدیقی لاثانی سرکار کی شخصیت نئی نسل کیلئے مشعل راہ ہے۔عابدہ قیصر (گولڈ میڈلسٹ، ایمبسڈر آف سپورٹس پاکستان)

آستانہ عالیہ لاثانی سرکار غلام رسول نگر پیپلز کالونی نمبر 2 فیصل آباد میں بین المذاہب امن اتحاد مکالمہ اور ادبی مشاعرے کا انعقاد کیا گیا، جس کی صدارت امیر تنظیم مشائخ عظام پاکستان ،چیئرمین بین المذاہب امن اتحاد پاکستان ،چیئرمین لاثانی ویلفیئر فائونڈیشن (رجسٹرڈ) انٹر نیشنل صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار نے کی ،مہمان خصوصی عالمی شہرت یافتہ شاعر و ادیب آدم جی اورصدارتی ایوارڈ ہولڈرنذیر قیصر تھے۔پروگرام میں فیصل آباد کے مشہور و معروف شعراء اور ادیبوں کے علاوہ مشائخ عظام نے بھی شرکت کی۔صدارتی خطاب میں صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکارنے فرمایا کہ دنیا میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی اور فرقہ واریت کے خاتمہ کیلئے اسوہ رسول ۖ اور صوفیانہ طرز فکر کو اپنانا ہو گا۔موجودہ دور میں آفات و بلیات میں تیزی سے اضافے کی وجہ دین اسلام سے دوری ہے۔جھوٹ ،بہتان اور رزق حرام نے ایمان کمزور کر دیئے ہیں۔انبیاء کرام ،آل بیت اطہار ،خلفاء راشدین ،صحابہ کرام اور اولیاء کرام کی گستاخیاں کی جا رہی ہیں،جس کا نتیجہ اللہ کا غضب ہے جو آفات و بلیات کی صورت میں نازل ہو رہا ہے۔ہمیں فوراً توبہ کرکے اللہ کے حبیب ۖ پر درود و سلام کے نذرانے پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ عقیدے کی اصلاح سے ہی ہم اللہ کے غضب سے بچ کر اُس کی رحمت میں آسکتے ہیں۔ معروف شاعر نذیر قیصر نے کہا کہ بین المذاہب امن اتحاد اور فلاحی خدمات پر صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں،ہمیں ان کے آستانہ پر آکر ایک روحانی سکون ملاہے۔صدیقی لاثانی سرکار کی شخصیت ایک ہمہ گیر شخصیت ہے۔ہماری خواہش ہے کہ آپ جیسی شخصیت کا بین المذاہب مکالمات اور ادبی مشاعروں میں ہونا نئی نسل اور شعراء کیلئے بہت ضروری ہے۔تاکہ روحانیت کی روشنی سے مستفیض ہو کر وہ مزید بہتر طریقے سے پاکستان کی ادبی ثقافت کو پوری دنیا میں متعارف کروا سکیں۔ نذیر قیصر صاحب کی اہلیہ سابقہ ایمبسڈر آف سپورٹس پاکستان اور گولڈ میڈلسٹ اتھلیٹ عابدہ قیصر نے کہا کہ صدیقی لاثانی سرکار کی شخصیت نئی نسل کیلئے مشعل راہ ہے۔ہمیں اپنے اداروں میں صوفی ازم کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ،جہاں مذاہب و مسالک کی حدود سے بالاتر صرف انسانیت کو گلے لگایا جاتا ہے۔اور صرف محبت کا ہی درس دیا جاتا ہے۔پروگرام میں دیگر شعرا ء نے اپنے اپنے انداز میں بین المذاہب پر گفتگو کی اور ادبی شاعری سے محبت کا پیغام دیا۔جن میں جاوید نظامی ،انجم سلیمی،مسعود صدیقی،ساغر شہزاد ہاشمی،افضل اکرم،سید اسد نجیب جیلانی،عثمان حسن کموکا،ایم اشفاق بابر(حلقہ ارباب ذوق فیصل آباد) ،عاشر اقبال،پادری غضنفر اقبال،ڈاکٹر ندیم اور علامہ ضیاء السلام ضیاء شامل ہیں۔اس کے علاوہ صاحبزادہ شبیر احمد صدیقی،پیر طریقت حسنین احمد حالی،پیر طریقت الطاف حسین نقشبندی،احسان خاں،محمدر یحان،ناصر گل،محسن ملک ،امجد اقبال ،ڈاکٹر عبد السلیم اور دیگر اراکین بین المذاہب امن اتحاد پاکستان نے شرکت کی۔پروگرام میں صدیقی لاثانی سرکار کی جانب سے پرتکلف کھانے کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔

سیمینار