میرے خیال میں مختلف مذاہب کے لوگوں کو جمع کرنے کیلئے جس ہستی کی ضرورت تھی وہ صدیقی لاثانی سرکار ہی ہیں
اس پر فتن دور میں لاثانی سرکار کی ذات تمام انسانیت کیلئے اندھیروں میں روشن چراغ کی مانند ہے۔
سچ تو یہ ہے کہ مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار صاحب کا آستانہ جنتِ ارضی سے کم نہیں۔
برصغیر پاکِ وہند کی پوری تاریخ میں بین المذاہب اتحاد کے حوالے سے صدیقی لاثانی سرکار کا کام ایک کرامت ہے.
''صدیقی لاثانی سرکار حقیقت میں ایک باکمال شخصیت ہیں۔ ان میں ہمدردی بہت زیادہ ہے۔ اپنوں کی فلاح کی بات تو ہر کوئی کرتا ہے لیکن کمال تو یہ ہے کہ دوسروں کو بھی اپنا سمجھ کر ان سے ہمدردی کی جائے۔''
آستانہ عالیہ لاثانیہ پر اس محفل (یوم سیدنا عیسیٰ ) کا انعقاد کرکے حضرت لاثانی سرکار نے اخوت اور بھائی چارے کی فضا قائم کردی ہے۔
''میں اور میری سکھ برادری صدیقی لاثانی سرکار کی قیادت پر مکمل اعتماد اور یقین رکھتے ہیں۔''
حضرت مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار وہ کام کررہے ہیں جو اکثر اس منصب کے حامل افراد نہیں کرتے ۔
جناب صدیقی لاثانی سرکار نے ''بین المذاہب امن کانفرنس'' کا انعقاد کرکے ثابت کردیا ہے کہ اللہ کے فقیر ہر میدان میں حق کا بول بالا کرتے ہیں۔
لاثانی سرکار نے جس عہد میں امن کی بات کی ہے وہ وقت کی ضرورت بھی ہے۔ ان کی وجہ سے اب یہ کام آسان ہوجائے گا۔